حدثنا محمد بن عبيد ، وابو المنذر ، قالا: حدثنا يوسف بن صهيب ، قال ابو المنذر في حديثه: قال: حدثني حبيب بن يسار ، عن زيد بن ارقم ، قال: لقد كنا نقرا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان لابن آدم واديان من ذهب وفضة، لابتغى إليهما آخر، ولا يملا بطن ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَأَبُو الْمُنْذِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: لَقَدْ كُنَّا نَقْرَأُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ، لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا آخَرَ، وَلَا يَمْلَأُ بَطْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور میں ہم اس کی تلاوت کرتے تھے (جو بعد میں منسوخ ہوگئی) کہ اگر ابن آدم کے پاس سونے چاندی کی دو وادیاں بھی ہوں تو وہ ایک اور کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی البتہ جو توبہ کرلیتا ہے، اللہ اس پر متوجہ ہوجاتا ہے۔