حدثنا محمد بن جعفر ، قال: سئل عن رجل يسلم عليه وهو غير متوضئ، فقال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن الحضين ابي ساسان ، عن المهاجر بن قنفذ ، انه سلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتوضا، فلم يرد عليه حتى توضا فرد عليه وقال: " إنه لم يمنعني ان ارد عليك إلا اني كرهت ان اذكر الله إلا على طهارة" . قال: فكان الحسن من اجل هذا الحديث يكره ان يقرا او يذكر الله عز وجل حتى يتطهر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ غَيْرُ مُتَوَضِّئٍ، فَقَالَ: حدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْحُضَيْنِ أَبِي سَاسَانَ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ ، أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَال: " إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ إِلَّا أَنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ إِلَّا عَلَى طَهَارَةٍ" . قَالَ: فَكَانَ الْحَسَنُ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ يَكْرَهُ أَنْ يَقْرَأَ أَوْ يَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَتَطَهَّرَ.
حضرت مہاجر قنفذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وضو فرما رہے تھے اس کے لئے جواب نہیں دیا جب وضو کرچکے تو ان کے سلام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ تمہیں جواب دینے سے کوئی چیز مانع نہ تھی لیکن میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ بےوضو ہونے کی حالت میں اللہ کا نام لوں۔ راوی کہتے ہیں کہ اسی حدیث کی بناء پر خواجہ حسن بصری رحمہ اللہ وضو کئے بغیر قرآن پڑھنا یا اللہ کا ذکر کرنا اچھا نہیں سمجھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعدالاختلاط، لكنه توبع