حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن بشير بن يسار ، عن الحصين بن محصن ، ان عمة له اتت النبي صلى الله عليه وسلم في حاجة، ففرغت من حاجتها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" اذات زوج انت؟" قالت: نعم، قال:" كيف انت له؟" قالت: ما آلوه إلا ما عجزت عنه، قال: " فانظري اين انت منه، فإنما هو جنتك ونارك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ مِحْصَنٍ ، أَنَّ عَمَّةً لَهُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَفَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَذَاتُ زَوْجٍ أَنْتِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" كَيْفَ أَنْتِ لَهُ؟" قَالَتْ: مَا آلُوهُ إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: " فَانْظُرِي أَيْنَ أَنْتِ مِنْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ جَنَّتُكِ وَنَارُكِ" .
حضرت حصین بن محصن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان ایک پھوپھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کسی کام کی غرض سے آئیں جب کام مکمل ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہاری شادی ہوئی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم اپنے شوہر کی خدمت کرتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی الاّ یہ کہ کسی کام سے عاجز آجاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس چیز کا خیال رکھنا کہ وہ تمہاری جنت بھی ہے اور جہنم بھی۔
حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين، الحسين بن محصن مختلف فى صحبته، والراجح فيه أنه تابعي