حدثنا بهز ، وحجاج ، قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن صهيب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عجبت من امر المؤمن، إن امر المؤمن كله له خير، وليس ذلك لاحد إلا للمؤمن، إن اصابته سراء شكر، كان ذلك له خيرا، وإن اصابته ضراء فصبر، كان ذلك له خيرا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَجِبْتُ مِنْ أَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَ الْمُؤْمِنِ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَلِكَ لَأَحَدٍ إِلَاََّّ لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ، كَانَ ذَلِكَ لَهُ خَيْرًا، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ فَصَبَرَ، كَانَ ذَلِكَ لَهُ خَيْرًا" .
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے تو مسلمانوں کے معاملات پر تعجب ہوتا ہے کہ اس کے معاملے میں سراسر خیر ہی خیر ہے اور یہ سعادت مؤمن کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہے کہ گر اسے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے جو کہ اس کے لئے سراسر خیر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور یہ بھی سراسر خیر ہے۔