حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن عائش بن انس ، سمعه عن علي يعني على منبر الكوفة: كنت اجد المذي، فاستحييت ان اساله ان ابنته عندي، فقلت لعمار : سله، فساله، فقال: " يكفي منه الوضوء" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ ، سَمِعَهُ عَنْ عَلِيٍّ يَعْنِي عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ: كُنْتُ أَجِدُ الْمَذْيَ، فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ أَنَّ ابْنَتَهُ عِنْدِي، فَقُلْتُ لِعَمَّارٍ : سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " يَكْفِي مِنْهُ الْوُضُوءُ" .
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ برسر منبر کوفہ فرمایا کہ مجھے مذی کے خروج کا مرض تھا، میں اس وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرماتا تھا کہ ان کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں تو میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم یہ مسئلہ پوچھو، انہوں نے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی صورت میں وضو کافی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عائش بن أنس