حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان عمار بن ياسر كان يحدث: انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر معه عائشة، فهلك عقدها، فاحتبس الناس في ابتغائه حتى اصبحوا وليس معهم ماء، فنزل التيمم" . قال عمار: فقاموا فمسحوا، فضربوا ايديهم، فمسحوا بها وجوههم، ثم عادوا فضربوا بايديهم ثانية، ثم مسحوا ايديهم إلى الإبطين. او قال: إلى المناكب.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ مَعَهُ عَائِشَةُ، فَهَلَكَ عِقْدُهَا، فَاحُتبِسَ النَّاسُ فِي ابْتِغَائِهِ حَتَّى أَصْبَحُوا وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَنَزَلَ التَّيَمُّمُ" . قَالَ عَمَّارٌ: فَقَامُوا فَمَسَحُوا، فَضَرَبُوا أَيْدِيَهُمْ، فَمَسَحُوا بها وُجُوهَهُمْ، ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ ثَانِيَةً، ثُمَّ مَسَحُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَى الْإِبِطَيْنِ. أَوْ قَالَ: إِلَى الْمَنَاكِبِ.
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر کے ساتھ رات کے آخری حصے میں ایک جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں اسی رات ان کا ہاتھی دانت کا ایک ہار ٹوٹ کر گرپڑا لوگ ان کا ہار تلاش کرنے کے لئے رک گئے یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہا اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا (کہ نماز پڑھ سکیں اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے وضو میں رخصت کا پہلو یعنی پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا بخدا! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے، اللہ نے تیری وجہ سے ہم پر رخصت نازل فرمادی ہے چناچہ ہم نے ایک ضرب چہرے کے لئے لگائی اور ایک ضرب سے کندھوں اور بغلوں تک ہاتھ پھیرلیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، عبيد الله بن عبدالله لم يدرك عماراً