مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 186
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يحيى بن سعيد ، انا سالته، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة : ان عمر خطب يوم جمعة، فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم، وذكر ابا بكر، وقال:" إني قد رايت كان ديكا قد نقرني نقرتين، ولا اراه إلا لحضور اجلي، وإن اقواما يامروني ان استخلف، وإن الله لم يكن ليضيع دينه، ولا خلافته، والذي بعث به نبيه صلى الله عليه وسلم، فإن عجل بي امر، فالخلافة شورى بين هؤلاء الستة الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض، وإني قد علمت ان قوما سيطعنون في هذا الامر انا ضربتهم بيدي هذه على الإسلام، فإن فعلوا، فاولئك اعداء الله الكفرة الضلال. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وإني لا ادع بعدي شيئا اهم إلي من الكلالة، وما اغلظ لي رسول الله صلى الله عليه وسلم في شيء منذ صاحبته، ما اغلظ لي في الكلالة، وما راجعته في شيء ما راجعته في الكلالة، حتى طعن بإصبعه في صدري، وقال:" يا عمر، الا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء؟". فإن اعش اقضي فيها قضية يقضي بها من يقرا القرآن، ومن لا يقرا القرآن. (حديث موقوف) (حديث موقوف) ثم قال:" اللهم إني اشهدك على امراء الامصار، فإنما بعثتهم ليعلموا الناس دينهم، وسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم، ويقسموا فيهم فيئهم، ويعدلوا عليهم، ويرفعوا إلي ما اشكل عليهم من امرهم". رقم الحديث: 188 (حديث موقوف) (حديث مرفوع) ايها الناس، إنكم تاكلون من شجرتين لا اراهما إلا خبيثتين، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل في المسجد، امر به، فاخذ بيده، فاخرج إلى البقيع، ومن اكلهما، فليمتهما طبخا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَا سَأَلْتُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ : أَنَّ عُمَرَ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ، وَقَالَ:" إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا قَدْ نَقَرَنِي نَقْرَتَيْنِ، وَلَا أُرَاهُ إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِي، وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضِيعَ دِينَهُ، وَلَا خِلَافَتَهُ، وَالَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ، فَالْخِلَافَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ قَوْمًا سَيَطْعُنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَإِنْ فَعَلُوا، فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ الضُّلَّالُ. (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَإِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ إِلَيَّ مِنَ الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مُنْذُ صَاحَبْتُهُ، مَا أَغْلَظَ لِي فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا رَاجَعْتُهُ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" يَا عُمَرُ، أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ؟". فَإِنْ أَعِشْ أَقْضِي فِيهَا قَضِيَّةً يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ. (حديث موقوف) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الْأَمْصَارِ، فَإِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ لِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ، وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ فَيْئَهُمْ، وَيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ، وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ". رقم الحديث: 188 (حديث موقوف) (حديث مرفوع) أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ، فَأُخِذَ بِيَدِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، وَمَنْ أَكَلَهُمَا، فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا".
ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے لئے تشریف لائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کیا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی یاد تازہ کی پھر فرمانے لگے کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آ گیا ہے، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک مرغے نے مجھے دو مرتبہ ٹھونگ ماری ہے۔ کچھ لوگ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقر کر دوں، اتنی بات تو طے ہے کہ اللہ اپنے دین کو نہ ضائع کرے گا اور نہ ہی اس خلافت کو جس کے ساتھ اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرمایا تھا، اب اگر میرا فیصلہ جلد ہو گیا تو میں مجلس شوری ان چھ افراد کی مقرر کر رہا ہوں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بوقت رحلت راضی ہو کر تشریف لے گئے تھے۔ میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ مسئلہ خلافت میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے، بخدا! میں اپنے ان ہاتھوں سے اسلام کی مدافعت میں ان لوگوں سے قتال کر چکا ہوں، اگر یہ لوگ ایسا کریں تو یہ لوگ اللہ کے دشمن، کافر اور گمراہ ہیں، میں نے اپنے پیچھے کلالہ سے زیادہ اہم مسئلہ کوئی نہیں چھوڑا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کرنے کے بعد مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کسی مسئلہ میں آپ مجھ سے ناراض ہوئے ہوں، سوائے کلالہ کے مسئلہ کے کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی سخت ناراض ہوئے تھے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز میں اتنا تکرار نہیں کیا جتنا کلالہ کے مسئلے میں کیا تھا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی میرے سینے پر رکھ کر فرمایا: کیا تمہارے لئے اس مسئلے میں سورت نساء کی وہ آخری آیت جو گرمی میں نازل ہوئی تھی کافی نہیں ہے؟ اگر میں زندہ رہا تو اس مسئلے کا ایسا حل نکال کر جاؤں گا کہ اس آیت کو پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے سب ہی کے علم میں وہ حل آ جائے، پھر فرمایا: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے مختلف شہروں میں جو امراء اور گورنر بھیجے ہیں وہ صرف اس لئے کہ وہ لوگوں کو دین سکھائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں لوگوں کے سامنے بیان کریں، ان میں مال غنیمت تقسیم کریں، ان میں انصاف کریں اور میرے سامنے ان کے وہ مسائل پیش کریں جن کا ان کے پاس کوئی حل نہ ہو۔ لوگو! تم دو درختوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں گندہ سمجھتا ہوں (ایک لہسن اور دوسرا پیاز، جنہیں کچا کھانے سے منہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے) میں نے دیکھا ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی شخص کے منہ سے اس کی بدبو آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر مسجد سے باہر نکال دیا جاتا تھا اور یہی نہیں بلکہ اس کو جنت البقیع تک پہنچا کر لوگ واپس آتے تھے، اگر کوئی شخص انہیں کھانا ہی چاہتا ہے تو پکا کر ان کی بدبو مار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 567


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.