حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي السفر قال: سمعت الشعبي ، عن عروة بن مضرس بن حارثة بن لام ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بجمع، فقلت له: هل لي من حج؟ فقال: " من صلى معنا هذه الصلاة في هذا المكان، ثم وقف معنا هذا الموقف حتى يفيض الإمام، افاض قبل ذلك من عرفات ليلا او نهارا، فقد تم حجه، وقضى تفثه" ..حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي السَّفَرِ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِجَمْعٍ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَكَانِ، ثُمَّ وَقَفَ مَعَنَا هَذَا الْمَوْقِفَ حَتَّى يُفِيضَ الْإِمَامُ، أَفَاضَ قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ" ..
حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میرا حج ہوگیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ہمارے ساتھ آج فجر کی نماز میں شرکت کرلی اور ہمارے ساتھ وقوف کرلیا یہاں تک کہ واپس منٰی کی طرف چلا گیا اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں وقوف عرفات کرچکا تھا تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور اس کی محنت وصول ہوگئی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔