حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر قال: سمعت الشعبي ، قال: حدثنا عروة بن مضرس ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بجمع، فقلت: يا رسول الله، هل لي من حج؟ فقال: " من صلى معنا هذه الصلاة في هذا المكان، ووقف معنا هذا الموقف حتى يفيض، افاض قبل ذلك من عرفات ليلا او نهارا، فقد تم حجه، وقضى تفثه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِجَمْعٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ فِي هَذَا الْمَكَانِ، وَوَقَفَ مَعَنَا هَذَا الْمَوْقِفَ حَتَّى يُفِيضَ، أَفَاضَ قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ" .
حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میرا حج ہوگیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ہمارے ساتھ آج فجر کی نماز میں شرکت کرلی اور ہمارے ساتھ وقوف کرلیا یہاں تک کہ واپس منٰی کی طرف چلا گیا اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں وقوف عرفات کرچکا تھا تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور اس محنت وصول ہوگئی۔