حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثنا عامر ، قال: حدثني او اخبرني عروة بن مضرس الطائي ، قال: جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الموقف، فقلت: جئت يا رسول الله من جبلي طيئ، اكللت مطيتي واتعبت نفسي، والله ما تركت من حبل إلا وقفت عليه، هل لي من حج؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ادرك معنا هذه الصلاة، واتى عرفات قبل ذلك، ليلا او نهارا، تم حجه، وقضى تفثه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَوْ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ ، قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوْقِفِ، فَقُلْتُ: جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ، أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، هَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ، وَأَتَى عَرَفَاتٍ قَبْلَ ذَلِكَ، لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، تَمَّ حَجُّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ" .
حضرت عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں بنوطی کے دو پہاڑوں کے درمیان سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، میں نے اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو تھکا دیا اور اپنی سواری کو مشقت میں ڈال دیا، بخدا! میں نے ریت کا کوئی ایسا لمبا ٹکڑا نہیں چھوڑا جہاں میں ٹھہرا نہ ہوں کیا میرا حج ہوگیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ہمارے ساتھ آج فجر کی نماز میں شرکت کرلی اور ہمارے ساتھ وقوف کرلیا یہاں تک کہ واپس منٰی کی طرف چلا گیا اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں وقوف عرفات کرچکا تھا تو اس کا حج مکمل ہوگیا اور اس کی محنت وصول ہوگئی۔