حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيد بن نضيلة ، عن المغيرة بن شعبة ، ان امراتين ضربت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط، فقتلتها، " فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالدية على عصبة القاتلة، وفيما في بطنها غرة "، قال الاعرابي: اتغرمني من لا اكل ولا شرب، ولا صاح فاستهل! مثل ذلك يطل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب؟". وبما في بطنها غرة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّ امْرَأَتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَقَتَلَتْهَا، " فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَفِيمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ "، قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: أَتُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ! مِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟". وَبِمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّة.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔