حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن عاصم الاحول ، عن بكر بن عبد الله المزني ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له امراة اخطبها، فقال: " اذهب فانظر إليها، فإنه اجدر ان يؤدم بينكما" . قال: فاتيت امراة من الانصار، فخطبتها إلى ابويها، واخبرتهما بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكانهما كرها ذلك، قال: فسمعت ذلك المراة وهي في خدرها، فقالت: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرك ان تنظر، فانظر، وإلا فإني انشدك، كانها اعظمت ذلك عليه. قال: فنظرت إليها فتزوجتها، فذكر من موافقتها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، فَقَالَ: " اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا" . قَالَ: فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، قَال: فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ، فَانْظُرْ، وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ، كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِ. قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں فلاں عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاکر پہلے اسے دیکھو کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت بڑھے گی چناچہ میں انصار کی ایک عورت کے پاس آیا اور اس کے والدین کو پیغام نکاح دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بھی سنایا غالباً انہوں نے اسے پسند نہیں کیا لیکن اس عورت نے پردے کے پیچھے سے یہ بات سن لی اور کہنے لگی کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے کہ دیکھو تو پھر تم دیکھ سکتے ہو اگر تم ایسا نہیں کرتے تو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتی ہوں، اس نے یہ بات بہت بڑی سمجھی تھی چناچہ میں نے اسے دیکھا اور اس سے شادی کرلی، پھر انہوں نے اس کے ساتھ اپنی موافقت کا ذکر کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إن صح سماع بكر بن عبدالله من المغيرة