حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: ابو بكر بن حفص اخبرني، قال: سمعت ابا مصبح، او ابن مصبح شك ابو بكر، عن ابن السمط ، عن عبادة بن الصامت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عاد عبد الله بن رواحة، فما تحوز له عن فراشه، فقال: " اتدرون من شهداء امتي؟" قالوا: قتل المسلم شهادة. قال:" إن شهداء امتي إذا لقليل، قتل المسلم شهادة، والطاعون شهادة، والمراة يقتلها ولدها جمعا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُصَبِّحٍ، أَوْ ابْنَ مُصَبِّحٍ شَكَّ أَبُو بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ السِّمْطِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ، فَمَا تَحَوَّزَ لَهُ عَنْ فِرَاشِهِ، فَقَالَ: " أَتَدْرُونَ مَنْ شُهَدَاءُ أُمَّتِي؟" قَالُوا: قَتْلُ الْمُسْلِمِ شَهَادَةٌ. قَالَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، قَتْلُ الْمُسْلِمِ شَهَادَةٌ، وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ يَقْتُلُهَا وَلَدُهَا جَمْعًا" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے گئے، ابھی ان کے بستر سے جدا نہیں ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میری امت کے شہداء کون ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ مسلمان کا میدان جنگ میں قتل ہونا شہادت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے، مسلمان کا قتل ہونا بھی شہادت ہے، طاعون میں مرنا بھی شہادت ہے اور وہ عورت بھی شہید ہے جسے اس کا بچہ مار دے (یعنی حالت نفاس میں پیدائش کی تکلیف برداشت نہ کرسکنے والی وہ عورت جو اس دوران فوت ہوجائے)۔