حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، وحدث ابن شهاب ، ان عبد الرحمن بن مالك اخبره، ان سراقة بن جعشم ، دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه، قال: فطفقت اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى ما اذكر ما اساله عنه. فقال: اذكره. قال: وكان مما سالته عنه ان قلت: يا رسول الله، الضالة تغشى حياضي وقد ملاتها ماء لإبلي، هل لي من اجر في ان اسقيها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، في سقي كل كبد حرى اجر لله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، وَحَدَّثَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ سُرَاقَةَ بْنَ جُعْشُمٍ ، دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، قَالَ: فَطَفِقْتُ أَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَا أَذْكُرُ مَا أَسْأَلُهُ عَنْهُ. فَقَالَ: اذْكُرْهُ. قَالَ: وَكَانَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ أَنْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الضَّالَّةُ تَغْشَى حِيَاضِي وَقَدْ مَلَأْتُهَا مَاءً لِإِبِلِي، هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي أَنْ أَسْقِيَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، فِي سَقْيِ كُلِّ كَبِدٍ حَرَّى أَجْرٌ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں حاضر خدمت ہوا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات پوچھنا شروع کردیئے، حتی کہ میرے پاس سوالات ختم ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ اور یاد کرلو، ان سوالات میں سے ایک سوال میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ! وہ بھٹکے ہوئے اونٹ جو میرے حوض پر آئیں تو کیا مجھے ان کو پانی پلانے پر اجروثواب ملے گا؟ جبکہ میں نے وہ پانی اپنے اونٹوں کے لئے بھرا ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ہر تر جگر رکھنے والے میں اجروثواب ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل، عبدالرحمن بن مالك لم يشهد القصة ، فهو تابعي