حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، عن اخيه مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عياض بن حمار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وجد لقطة فليشهد ذوي عدل، وليحفظ عفاصها ووكاءها، فإن جاء صاحبها، فلا يكتم، وهو احق بها، وإن لم يجئ صاحبها، فإنه مال الله يؤتيه من يشاء" . قال ابو عبد الرحمن: قلت لابي: إن قوما يقولون: عقاصها، ويقولون: عفاصها! قال: عفاصها بالفاء.حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَوَيْ عَدْلٍ، وَلْيَحْفَظْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، فَلَا يَكْتُمْ، وَهُوَ أَحَقُّ بِهَا، وَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا، فَإِنَّهُ مَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قُلْتُ لِأَبِي: إِنَّ قَوْمًا يَقُولُونَ: عِقَاصَهَا، وَيَقُولُونَ: عِفَاصَهَا! قَالَ: عِفَاصَهَا بِالْفَاءِ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو آدمی کوئی گری پڑی ہوئی چیز پائے تو اسے چاہئے کہ اس پر دو عادل آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور منہ بند کو اچھی طرح ذہن میں محفوظ کرلے، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے مت چھپائے کیونکہ وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو وہ اللہ کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔