حدثنا سفيان بن عيينة مرتين، قال: حدثنا ابو الزعراء عمرو ابن عمرو ، عن عمه ابي الاحوص ، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فصعد في النظر، وصوب، وقال: " ارب إبل انت، او رب غنم؟" قال: من كل قد آتاني الله، فاكثر واطيب، قال:" فتنتجها وافية اعينها وآذانها، فتجدع هذه، فتقول صرما"، ثم تكلم سفيان بكلمة لم افهمها" وتقول بحيرة الله؟ فساعد الله اشد، وموساه احد، ولو شاء ان ياتيك بها صرما اتاك"، قلت: إلى ما تدعو؟ قال:" إلى الله وإلى الرحم"، قلت: ياتيني الرجل من بني عمي، فاحلف ان لا اعطيه ثم اعطيه؟ قال:" فكفر عن يمينك، وات الذي هو خير، ارايت لو كان لك عبدان احدهما يطيعك، ولا يخونك، ولا يكذبك، والآخر يخونك، ويكذبك؟" قال: قلت: لا، بل الذي لا يخونني، ولا يكذبني، ويصدقني الحديث احب إلي، قال:" كذاكم انتم عند ربكم عز وجل" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ عَمْرُو ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعَّدَ فِيَّ النَّظَرَ، وَصَوَّبَ، وَقَالَ: " أَرَبُّ إِبِلٍ أَنْتَ، أَوْ رَبُّ غَنَمٍ؟" قَالَ: مِنْ كُلٍّ قَدْ آتَانِي اللَّهُ، فَأَكْثَرَ وَأَطْيَبَ، قَالَ:" فَتُنْتِجُهَا وَافِيَةً أَعْيُنُهَا وَآذَانُهَا، فَتَجْدَعُ هَذِهِ، فَتَقُولُ صُرُمًاَ"، ثُمَّ تَكَلَّمَ سُفْيَانُ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا" وَتَقُولُ بَحِيرَةَ اللَّهِ؟ فَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ، وَمُوسَاهُ أَحَدُّ، وَلَوْ شَاءَ أَنْ يَأْتِيَكَ بِهَا صُرُمًاَ أَتَاكَ"، قُلْتُ: إِلَى مَا تَدْعُو؟ قَالَ:" إِلَى اللَّهِ وَإِلَى الرَّحِمِ"، قُلْتُ: يَأْتِينِي الرَّجُلُ مِنْ بَنِي عَمِّي، فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ ثُمَّ أُعْطِيهِ؟ قَالَ:" فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ عَبْدَانِ أَحَدُهُمَا يُطِيعُكَ، وَلَا يَخُونُكَ، وَلَا يَكْذِبُكَ، وَالْآخَرُ يَخُونُكَ، وَيَكْذِبُكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: لَا، بَلْ الَّذِي لَا يَخُونُنِي، وَلَا يَكْذِبُنِي، وَيَصْدُقُنِي الْحَدِيثَ أَحَبُّ إِلَيَّ، قَالَ:" كَذَاكُمْ أَنْتُمْ عِنْدَ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوالاحوص کے والد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال میں دیکھا تو پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کس قسم کا مال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطاء فرما رکھے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے، اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہو اور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہو اور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے کبھی انہیں اپنے اور اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دے دیتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ آپ کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی طرف اور صلہ رحمی کی طرف، میں نے عرض کیا کہ اگر میرے پاس میرے چچا زاد بھائیوں میں سے کوئی آئے اور میں قسم کھالوں کہ اسے کچھ نہ دوں گا، پھر اسے دے دوں تو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور جو کام بہتر ہو وہ کرا لو، یہ بتاؤ اگر تمہارے پاس دو غلام ہوں جن میں سے ایک تمہاری اطاعت کرتا ہو، تمہاری تکذیب اور تم سے خیانت نہ کرتا ہو اور دوسرا تم سے خیانت بھی کرتا ہو اور تمہاری تکذیب بھی کرتا ہو (تو تم کسے پسند کرو گے؟) میں نے عرض کیا اس کو جو مجھ سے خیانت نہ کرے، میری تکذیب نہ کرے اور میری بات کی تصدیق کرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بھی تمہارے پروردگار کی نگاہوں میں یہی حال ہے۔