حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حريز بن عثمان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي عوف الجرشي ، عن ابي هند البجلي ، قال: كنا عند معاوية وهو على سريره وقد غمض عينيه، فتذاكرنا الهجرة، والقائل منا يقول: قد انقطعت، والقائل منا يقول: لم تنقطع، فاستنبه معاوية ، فقال: ما كنتم فيه؟ فاخبرناه، وكان قليل الرد على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: تذاكرنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا تنقطع الهجرة حتى تنقطع التوبة، ولا تنقطع التوبة حتى تطلع الشمس من مغربها" حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَوْفٍ الْجُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِي هِنْدٍ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ وَقَدْ غَمَّضَ عَيْنَيْهِ، فَتَذَاكَرْنَا الْهِجْرَةَ، وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ: قَد انْقَطَعَتْ، وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ: لَمْ تَنْقَطِعْ، فَاسْتَنْبَهَ مُعَاوِيَةُ ، فَقَالَ: مَا كُنْتُمْ فِيهِ؟ فَأَخْبَرْنَاهُ، وَكَانَ قَلِيلَ الرَّدِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ حَتَّى تَنْقَطِعَ التَّوْبَةُ، وَلَا تَنْقَطِعُ التَّوْبَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا"
ابوہند بجلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، جو اپنے تخت پر آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے، ہم نے ہجرت کا تذکرہ شروع کر دیا، ہم میں سے کسی کی رائے تھی کہ ہجرت منقطع ہو گئی ہے اور کسی کی رائے تھی کہ ہجرت منقطع نہیں ہوئی، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہوشیار ہو گئے اور فرمایا: تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ہم نے انہیں بتا دیا، وہ کسی بات کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بہت کم کرتے تھے، کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی مذاکرہ کیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت اس وقت تک منقطع نہیں ہو گی جب تک توبہ منقطع نہ ہو جائے اور توبہ اس وقت تک منقطع نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى هند البجلي