حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن معبد الجهني ، قال: سمعت معاوية وكان قليل الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان قلما خطب إلا ذكر هذا الحديث في خطبته سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن هذا المال حلو خضر، فمن اخذه بحقه، بارك الله عز وجل له فيه، ومن يرد الله به خيرا، يفقهه في الدين، وإياكم والمدح فإنه الذبح" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا خَطَبَ إِلَّا ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي خُطْبَتِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، بَارِكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهِْهُّ فِي الدِّينِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ" .
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سرسبز و شاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے، اس کے لیے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔