(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني مكحول ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا صلى احدكم فشك في صلاته، فإن شك في الواحدة والثنتين، فليجعلهما واحدة، وإن شك في الثنتين والثلاث فليجعلهما ثنتين، وإن شك في الثلاث والاربع، فليجعلهما ثلاثا، حتى يكون الوهم في الزيادة، ثم يسجد سجدتين قبل ان يسلم، ثم يسلم"، قال محمد بن إسحاق، وقال لي حسين بن عبد الله : هل اسنده لك؟ فقلت: لا، فقال: لكنه حدثني، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، عن ابن عباس ، قال: جلست إلى عمر بن الخطاب، فقال: يا ابن عباس، إذا اشتبه على الرجل في صلاته، فلم يدر ازاد ام نقص، قلت: والله يا امير المؤمنين، ما ادري ما سمعت في ذلك شيئا، فقال عمر: والله ما ادري؟ قال: فبينا نحن على ذلك إذ جاء عبد الرحمن بن عوف ، فقال: ما هذا الذي تذاكران؟ فقال له عمر: ذكرنا الرجل يشك في صلاته كيف يصنع؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول... هذا الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَشَكَّ فِي صَلَاتِهِ، فَإِنْ شَكَّ فِي الْوَاحِدَةِ وَالثِّنْتَيْنِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا وَاحِدَةً، وَإِنْ شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثِنْتَيْنِ، وَإِنْ شَكَّ فِي الثَّلَاثِ وَالْأَرْبَعِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا ثَلَاثًا، حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ لِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : هَلْ أَسْنَدَهُ لَكَ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ: لَكِنَّهُ حَدَّثَنِي، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، إِذَا اشْتَبَهَ عَلَى الرَّجُلِ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا أَدْرِي مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي؟ قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِي تَذَاكَرَانِ؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: ذَكَرْنَا الرَّجُلَ يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ كَيْفَ يَصْنَعُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ... هَذَا الْحَدِيثَ.
مکحول رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک رکعت شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو جائے تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیرنے سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے۔“ پھر حسین بن عبداللہ نے اس حکم کو اپنی سند سے بیان کرتے ہوئے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہوجائے تو وہ کیا کرے؟
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حسين بن عبدالله.