(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، قال: حدثني قاص اهل فلسطين ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوف ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" ثلاث والذي نفس محمد بيده، إن كنت لحالفا عليهن لا ينقص مال من صدقة، فتصدقوا، ولا يعفو عبد عن مظلمة يبتغي بها وجه الله إلا رفعه الله بها عزا" , وقال ابو سعيد مولى بني هاشم: إلا زاده الله بها عزا يوم القيامة ولا يفتح عبد باب مسالة إلا فتح الله عليه باب فقر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ أَهْلِ فِلَسْطِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ، فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا عِزَّاً" , وقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ: إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اس لئے صدقہ دیا کرو، دوسری یہ کہ جو شخص کسی ظلم پر ظالم کو صرف رضاء الٰہی کے لئے معاف کر دے اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا، اور تیسری یہ کہ جو شخص ایک مرتبہ مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر تنگدستی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قاص أهل فلسطين ولضعف عمر بن أبى سلمة.