(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا مسعر ، عن عمرو بن مرة ، عن رجل من عنزة، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" الله اكبر كبيرا، والحمد لله كثيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم من همزه، ونفخه ونفثه"، قال: قلت: ما همزه؟، قال: فذكر كهيئة الموتة، يعني يصرع، قلت: فما نفخه؟، قال:" الكبر"، قلت: فما نفثه؟، قال:" الشعر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ، وَنَفْخِهِ ونفثه"، قَالَ: قُلْتُ: مَا هَمْزُهُ؟، قَالَ: فَذَكَرَ كَهَيْئَةِ الْمُوتَةِ، يَعْنِي يَصْرَعُ، قُلْتُ: فَمَا نَفْخُهُ؟، قَالَ:" الْكِبْرُ"، قُلْتُ: فَمَا نَفْثُهُ؟، قَال:" الشِّعْرُ".
سیدنا جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ میں نے نوافل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ اللہ اکبر کبیرا، تین مرتبہ والحمدللہ کثیرا اور تین مرتبہ سبحان اللہ بکر ۃ واصیلا اور یہ دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں شیطان مردوں کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، میں نے پوچھا: یا رسول اللہ!! ہمز، نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمز سے مراد وہ موت ہے جو ابن آدم کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف الراوي عن نافع بن جبير