(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: اضللت بعيرا لي بعرفة، فذهبت اطلبه، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم" واقف، قلت: إن هذا من الحمس، ما شانه هاهنا؟"، وقال سفيان مرة: عن عمرو ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال" ذهبت اطلب بعيرا لي بعرفة، فوجدت رسول الله صلى الله عليه وسلم واقفا، قلت: هذا من الحمس، ما شانه هاهنا؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ، فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَاقِفٌ، قُلْتُ: إِنَّ هَذَا مِنَ الْحُمْسِ، مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا؟"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ" ذَهَبْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي بِعَرَفَةَ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا، قُلْتُ: هَذَا مِنَ الْحُمْسِ، مَا شَأْنُهُ هَاهُنَا؟!.
سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہو گیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے؟
سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میدان عرفات میں میرا اونٹ گم ہو گیا، میں اسے تلاش کرنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں وقوف کئے ہوئے ہیں، میں نے اپنے دل میں سوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو حمس (قریش) میں سے ہیں لیکن ان کی یہاں کیا کیفیت ہے؟
فائدہ: دراصل قریش کے لوگ میدان عرفات میں نہیں جاتے تھے اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسم کو توڑ ڈالا۔