مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
12. حَدِیث عَبدِ الرَّحمَنِ بنِ عَوف الزّهرِیِّ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1673
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة يوسف بن يعقوب الماجشون ، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابيه ، عن جده عبد الرحمن بن عوف ، انه قال: إني لواقف يوم بدر في الصف , نظرت عن يميني وعن شمالي، فإذا انا بين غلامين من الانصار، حديثة اسنانهما، تمنيت لو كنت بين اضلع منهما، فغمزني احدهما، فقال: يا عم، هل تعرف ابا جهل؟ قال: قلت: نعم، وما حاجتك يا ابن اخي، قال: بلغني انه سب رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده، لو رايته لم يفارق سوادي سواده حتى يموت الاعجل منا، قال: فغمزني الآخر، فقال لي مثلها، قال: فتعجبت لذلك، قال: فلم انشب ان نظرت إلى ابي جهل يزل جول في الناس، فقلت لهما: الا تريان؟ هذا صاحبكما الذي تسالان عنه، فابتدراه، فاستقبلهما، فضرباه حتى قتلاه، ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبراه، فقال:" ايكما قتله؟" فقال كل واحد منهما: انا قتلته، قال:" هل مسحتما سيفيكما؟"، قالا: لا، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم في السيفين، فقال:" كلاكما قتله" , وقضى بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح، وهما معاذ بن عمرو بن الجموح، ومعاذ ابن عفراء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي لَوَاقِفٌ يَوْمَ بَدْرٍ فِي الصَّفِّ , نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ، حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا، تَمَنَّيْتُ لَوْ كُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا، فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا، فَقَالَ: يَا عَمِّ، هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَا حَاجَتُكَ يَا ابْنَ أَخِي، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّهُ سَبَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُهُ لَمْ يُفَارِقْ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا، قَالَ: فَغَمَزَنِي الْآخَرُ، فَقَالَ لِي مِثْلَهَا، قَالَ: فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ، قَالَ: فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَزُلْ جُولُ فِي النَّاسِ، فَقُلْتُ لَهُمَا: أَلَا تَرَيَانِ؟ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ، فَابْتَدَرَاهُ، فَاسْتَقْبَلَهُمَا، فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَاهُ، فَقَالَ:" أَيُّكُمَا قَتَلَهُ؟" فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتَلْتُهُ، قَالَ:" هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا؟"، قَالَا: لَا، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّيْفَيْنِ، فَقَالَ:" كِلَاكُمَا قَتَلَهُ" , وَقَضَى بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَهُمَا مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَمُعَاذُ ابْنُ عَفْرَاءَ.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں مجاہدین کی صف میں کھڑا ہوا تھا، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دو نوعمر نوجوان میرے دائیں بائیں کھڑے تھے، میں نے دل میں سوچا کہ اگر میں دو بہادر آدمیوں کے درمیان ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا؟ اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے مجھے چٹکی بھری اور کہنے لگا: چچاجان! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں! لیکن بھتیجے! تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اللہ کی قسم! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس وقت تک اس سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ ہم میں سے کسی کو موت نہ آجائے۔ مجھے اس کی بات پر تعجب ہوا، اور ابھی میں اس پر تعجب کر ہی رہا تھا کہ دوسرے نے مجھے چٹکی بھری اور اس نے بھی مجھ سے یہی بات کہی، تھوڑی دیر بعد مجھے ابوجہل لوگوں میں گھومتا ہوا نظر آگیا، میں نے ان دونوں سے کہا: یہی ہے وہ آدمی جس کا تم مجھ سے پوچھ رہے تھے، یہ سنتے ہی وہ دونوں اس پر اپنی تلواریں لے کر ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے قتل کر کے ہی دم لیا، اور واپس آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر لیں ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے، اور اس کے ساز و سامان کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن الجموح کے حق میں کر دیا، ان دونوں بچوں کے نام معاذ بن عمرو بن الجموح اور معاذ بن عفراء تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3141، م: 1752.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.