(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن علي بن بلال ، عن ناس من الانصار، قالوا: كنا" نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم المغرب، ثم ننصرف، فنترامى حتى ناتي ديارنا، فما يخفى علينا مواقع سهامنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالُوا: كُنَّا" نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ نَنْصَرِفُ، فَنَتَرَامَى حَتَّى نَأْتِيَ دِيَارَنَا، فَمَا يَخْفَى عَلَيْنَا مَوَاقِعُ سِهَامِنَا".
کچھ انصاری صحابہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے نماز پڑھ کر ہم تیر اندازی کرتے ہوئے اپنے گھروں کو واپس لوٹتے تھے اس وقت بھی ہم سے تیر گرنے کی جگہ اوجھل نہ ہو تی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، على بن بلال روى المراسيل والمقاطيع، ثم هو مجهول