(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا خالد يعني الواسطي ، قال: حدثنا عمرو بن يحيى الانصاري ، عن زياد بن ابي زياد مولى بني مخزوم، عن خادم للنبي صلى الله عليه وسلم رجل او امراة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم مما يقول للخادم:" الك حاجة؟" , قال: حتى كان ذات يوم، فقال: يا رسول الله، حاجتي , قال:" وما حاجتك؟" , قال: حاجتي ان تشفع لي يوم القيامة , قال:" ومن دلك على هذا؟" , قال: ربي , قال:" إما لا فاعني بكثرة السجود".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْوَاسِطِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنْ خَادِمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٍ أَوْ امْرَأَةٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَقُولُ لِلْخَادِمِ:" أَلَكَ حَاجَةٌ؟" , قَالَ: حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَاجَتِي , قَالَ:" وَمَا حَاجَتُكَ؟" , قَالَ: حَاجَتِي أَنْ تَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ , قَالَ:" وَمَنْ دَلَّكَ عَلَى هَذَا؟" , قَالَ: رَبِّي , قَالَ:" إِمَّا لَا فَأَعِنِّي بِكَثْرَةِ السُّجُودِ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خادم صحابی جن کے مذکر یا مونث ہو نے کی تعین میں راوی کو شک ہے سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر خادم سے پوچھتے رہتے تھے کہ تمہیں کوئی ضرورت اور کام تو نہیں ہے ایک دن اسی طرح میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا ایک کام ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کام ہے میں نے عرض کیا: کہ قیامت کے دن آپ میری سفارش کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خیال تمہیں کہاں سے آیا اس نے عرض کیا: اللہ نے دل میں ڈال دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کثرت سے سجود کے ذریعے میری مدد کر و۔