(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا حاتم بن إسماعيل المدني ، قال: حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي يحيى ، عن ابيه ، عن ابن ابي حدرد الاسلمي ، انه كان ليهودي عليه اربعة دراهم، فاستعدى عليه , فقال: يا محمد، إن لي على هذا اربعة دراهم، وقد غلبني عليها، فقال:" اعطه حقه" , قال: والذي بعثك بالحق ما اقدر عليها، قال:" اعطه حقه" , قال: والذي نفسي بيده , ما اقدر عليها، قد اخبرته انك تبعثنا إلى خيبر، فارجو ان تغنمنا شيئا، فارجع فاقضيه، قال:" اعطه حقه" , قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قال ثلاثا لم يراجع، فخرج به ابن ابي حدرد إلى السوق وعلى راسه عصابة، وهو متزر ببرد، فنزع العمامة عن راسه، فاتزر بها، ونزع البردة، فقال: اشتر مني هذه البردة، فباعها منه باربعة الدراهم، فمرت عجوز , فقالت: ما لك يا صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاخبرها، فقالت: ها دونك هذا ببرد عليها طرحته عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ كَانَ لِيَهُودِيٍّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةُ دَرَاهِمَ، فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ لِي عَلَى هَذَا أَرْبَعَةَ دَرَاهِمَ، وَقَدْ غَلَبَنِي عَلَيْهَا، فَقَالَ:" أَعْطِهِ حَقَّهُ" , قَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَقْدِرُ عَلَيْهَا، قَالَ:" أَعْطِهِ حَقَّهُ" , قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا أَقْدِرُ عَلَيْهَا، قَدْ أَخْبَرْتُهُ أَنَّكَ تَبْعَثُنَا إِلَى خَيْبَرَ، فَأَرْجُو أَنْ تُغْنِمَنَا شَيْئًا، فَأَرْجِعُ فَأَقْضِيهِ، قَالَ:" أَعْطِهِ حَقَّهُ" , قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ ثَلَاثًا لَمْ يُرَاجَعْ، فَخَرَجَ بِهِ ابْنُ أَبِي حَدْرَدٍ إِلَى السُّوقِ وَعَلَى رَأْسِهِ عِصَابَةٌ، وَهُوَ مُتَّزِرٌ بِبُرْدٍ، فَنَزَعَ الْعِمَامَةَ عَنْ رَأْسِهِ، فَاتَّزَرَ بِهَا، وَنَزَعَ الْبُرْدَةَ، فَقَالَ: اشْتَرِ مِنِّي هَذِهِ الْبُرْدَةَ، فَبَاعَهَا مِنْهُ بِأَرْبَعَةِ الدَّرَاهِمِ، فَمَرَّتْ عَجُوزٌ , فَقَالَتْ: مَا لَكَ يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَخْبَرَهَا، فَقَالَتْ: هَا دُونَكَ هَذَا بِبُرْدٍ عَلَيْهَا طَرَحَتْهُ عَلَيْهِ.
سیدنا ابن ابی حدرد سے مروی ہے کہ ایک یہو دی کے ان پر چار درہم قرض تھے وہ ان کے ساتھ ظلم و زیادتی سے پیش آنے لگا اور ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں بھی کہہ دیا کہ اے محمد اس شخص نے میرے چار درہم ادا کرنے ہیں لیکن یہ ادا نہیں کرتا اور مجھ پر غالب آگیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کا حق ادا کر و میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے مجھے ادائیگی کی قدرت نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق ادا کر و میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس پر قدرت نہیں رکھتا البتہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ ہمیں خیبر کی طرف بھیجنے والے ہیں امید ہے کہ ہمیں وہاں سے مال غنیمت حاصل ہو گا تو واپس آ کر قرض اتاردوں گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس کا حق ادا کر و نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جب تین مرتبہ کسی کام کے لئے کہہ دیتے تو پھر اصرار نہ فرماتے تھے۔ یہ دیکھ کر میں اسے بازار کی طرف نکلا میرے سر پر عمامہ اور جسم پر ایک تہنبد تھا میں نے سر سے عمامہ اتارا اور اسے تہبند کی جگہ باندھ لیا اور تہنبد اتار کر اس سے کہا یہ چادر مجھ سے خرید لو اس نے وہ چادر درہم میں خرید لی اسی اثناء میں وہاں سے ایک بوڑھی عورت کا گزر ہوا اور کہنے لگی کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تمہیں کیا ہوا میں نے اسے ساراواقعہ سنایا اس پر وہ کہنے لگی کہ یہ چادر لے لو یہ کہہ کر اس نے اپنے جسم سے ایک زائد چادر اتار کر مجھ پر ڈال دی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، والد عبدالله بن محمد لم يدرك ابن أبى حدرد