مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
93. حَدِیث عَمرِو بنِ یَثرِبِیّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 15488
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الملك يعني ابن حسن الحارثي , حدثنا عبد الرحمن بن ابي سعيد ، قال: سمعت عمارة بن حارثة الضمري يحدث , عن عمرو بن يثربي الضمري ، قال: شهدت خطبة رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى، فكان فيما خطب به , ان قال:" ولا يحل لامرئ من مال اخيه، إلا ما طابت به نفسه" , قال: فلما سمعت ذلك , قلت: يا رسول الله، ارايت لو لقيت غنم ابن عمي، فاخذت منها شاة، فاحترزتها، هل علي في ذلك شيء؟ قال:" إن لقيتها نعجة تحمل شفرة وزنادا , فلا تمسها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ حَسَنٍ الْحَارِثِيَّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ حَارِثَةَ الضَّمْرِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ الضَّمْرِيِّ ، قَالَ: شَهِدْتُ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، فَكَانَ فِيمَا خَطَبَ بِهِ , أَنْ قَالَ:" وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مِنْ مال أَخِيهِ، إِلَّا مَا طَابَتْ بِهِ نَفْسُهُ" , قَالَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّي، فَأَخَذْتُ مِنْهَا شَاةً، فَاحْتَرَزْتُهَا، هَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ شَيْءٌ؟ قَالَ:" إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً تَحْمِلُ شَفْرَةً وَزِنَادًا , فَلَا تَمَسَّهَا".
سیدنا عمر بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا: تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دیدے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچازاد بھائی کی بکریوں کی ریوڑ ملے میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلاجاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں ایسی بھیڑملے جو چھری اور چقمقاق کا تحمل کر سکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.