(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة , عن عبد الله بن محمد بن عقيل , عن جابر بن عبد الله , قال: مشيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , إلى امراة من الانصار , فذبحت لنا شاة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليدخلن رجل من اهل الجنة"، فدخل ابو بكر , فقال:" ليدخلن رجل من اهل الجنة"، فدخل عمر , فقال:" ليدخلن رجل من اهل الجنة" , فقال:" اللهم إن شئت , فاجعله عليا"، فدخل علي، ثم اتينا بطعام , فاكلنا , فقمنا إلى صلاة الظهر , ولم يتوضا احد منا , ثم اتينا ببقية الطعام , ثم قمنا إلى العصر , وما مس احد منا ماء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: مَشَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , فَذَبَحَتْ لَنَا شَاةً , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ"، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ , فَقَالَ:" لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ"، فَدَخَلَ عُمَرُ , فَقَالَ:" لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ , فَاجْعَلْهُ عَلِيًّا"، فَدَخَلَ عَلِيٌّ، ثُمَّ أُتِينَا بِطَعَامٍ , فَأَكَلْنَا , فَقُمْنَا إِلَى صَلَاةِ الظُّهْرِ , وَلَمْ يَتَوَضَّأْ أَحَدٌ مِنَّا , ثُمَّ أُتِينَا بِبَقِيَّةِ الطَّعَامِ , ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الْعَصْرِ , وَمَا مَسَّ أَحَدٌ مِنَّا مَاءً.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری خاتون کے یہاں دعوت کھانے میں شریک تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آئے گا تھوڑی دیر بعد سیدنا صدیق اکبر تشریف لائے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک اور جنتی آدمی آئے گا تھوڑ دیر بعد سیدنا عمر تشریف لائے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ابھی تمہارے تمہارے پاس ایک اور جنتی آدمی آئے گا اور فرمانے لگے کہ اے اللہ اگر تو چاہتا تو آنے والا علی ہوتا چنانچہ سیدنا علی ہی آئے پھر کھانالایا گیا جو ہم نے کھالیا پھر ہم نماز ظہر کے لئے اٹھے اور ہم میں سے کسی نے بھی وضو نہیں کیا نماز کے بعد باقی ماندہ کھانا لایا گیا پھر نماز عصر کے لئے اٹھے تو ہم میں سے کسی نے پانی کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔
حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين من أجل عبدالله ابن محمد بن عقيل