(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل , حدثنا سفيان , عن ابي الزبير ، عن جابر , قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مهلين بالحج , فقدمنا مكة فطفنا بالبيت وبالصفا والمروة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احلوا واجعلوها عمرة , إلا من ساق الهدي"، قال: فسطعت المجامر , ووقعت النساء , فلما كان يوم التروية , اهللنا بالحج، قال سراقة بن مالك بن جعشم: يا رسول الله , عمرتنا هذه , العامنا ام للابد؟، قال: لا , بل للابد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ , فَقَدِمْنَا مَكَّةَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً , إِلَّا مَنْ سَاقَ الْهَدْيَ"، قَالَ: فَسَطَعَتِ الْمَجَامِرُ , وَوُقِعَتِ النِّسَاءُ , فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ , أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، قَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عُمْرَتُنَا هَذِهِ , أَلِعَامِنَا أَمْ لِلْأَبَدِ؟، قَالَ: لَا , بَلْ لِلْأَبَدِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے روانہ ہوئے جب ہم مکہ مکر مہ پہنچے تو ہم نے خانہ کعبہ کا طواف کیا صفامروہ کی سعی کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنا احرام کھول لے چنانچہ اس کے بعد ہم اپنی بیویوں کے پاس بھی گئے سلے ہوئے کپڑے بھی پہنے اور خوشبو بھی لگائی۔ آٹھ ذی الحجہ کو ہم نے حج کا احرام باندھا اسی دوران سیدنا سراقہ بن مالک بھی آ گئے اور کہنے لگے یارسول اللہ کیا عمرہ کا صرف حکم اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیشہ کے لئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف مؤمل بن إسماعيل