(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني سفيان بن وكيع بن الجراح ، حدثنا ابي ، عن ابيه ، عن ابي إسحاق ، عن ابي حية الوادعي ، وعمرو ذي مر ، قال: ابصرنا عليا رضي الله عنه" توضا فغسل يديه، ومضمض واستنشق، قال: وانا اشك في المضمضة والاستنشاق ثلاثا، ذكرها ام لا؟ وغسل وجهه ثلاثا، ويديه ثلاثا، كل واحدة منهما ثلاثا، ومسح براسه واذنيه، قال احدهما: ثم اخذ غرفة فمسح بها راسه، ثم قام فشرب فضل وضوئه، ثم قال: هكذا كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا". (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ الْوَادِعِيِّ ، وعَمْرٍو ذِي مُرٍّ ، قَالَ: أَبْصَرْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" تَوَضَّأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، قَالَ: وَأَنَا أَشُكُّ فِي الْمَضْمَضَةِ وَالِاسْتِنْشَاقِ ثَلَاثًا، ذَكَرَهَا أَمْ لَا؟ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا، كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ، قَالَ أَحَدُهُمَا: ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً فَمَسَحَ بِهَا رَأْسَهُ، ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ".
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو سکھایا، چنانچہ سب سے پہلے انہوں نے اپنے ہاتھوں کو دھویا، کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور اپنے ہاتھ کو اس کے نیچے ڈبو دیا، پھر اسے باہر نکال کر دوسرے ہاتھ پر مل لیا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ مسح کیا، اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے، پھر ہتھیلی سے چلو بنا کر تھوڑا سا پانی لیا اور اسے پی گئے، اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف لضعف سفيان بن وكيع وقد توبع، و عمرو ذومر مجهول وتابعه هنا ابوحية الوادعي