(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني ابو خيثمة زهير بن حرب ، حدثنا القاسم بن مالك المزني ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، قال: كنت جالسا عند علي رضي الله عنه، فقال: إني دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس عنده احد إلا عائشة رضي الله عنها، فقال:" يا ابن ابي طالب، كيف انت وقوم كذا وكذا؟"، قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" قوم يخرجون من المشرق يقرءون القرآن، لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، فمنهم رجل مخدج اليد، كان يديه ثدي حبشية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ عِنْدَهُ أَحَدٌ إِلَّا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ:" يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، كَيْفَ أَنْتَ وَقَوْمَ كَذَا وَكَذَا؟"، قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" قَوْمٌ يَخْرُجُونَ مِنَ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَمِنْهُمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، كَأَنَّ يَدَيْهِ ثَدْيُ حَبَشِيَّةٍ".
کلیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت سوائے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اور نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: ”اے ابن ابی طالب! تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ایسی ایسی قوم سے تمہارا پالا پڑے گا؟“ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا: ”ایک قوم ہوگی جو مشرق سے نکلے گی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جا سکے گا، وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان میں ایک آدمی ایسا بھی ہوگا جس کا ہاتھ ناقص ہوگا، اور اس کے ہاتھ ایک حبشی عورت کی چھاتی کی طرح محسوس ہوں گے۔“