(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا هاشم يعني ابن البريد ، عن إسماعيل الحنفي ، عن مسلم البطين ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، قال: اخذ بيدي علي رضي الله عنه، فانطلقنا نمشي، حتى جلسنا على شط الفرات، فقال علي رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من نفس منفوسة إلا قد سبق لها من الله شقاء او سعادة"، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، فيم إذا نعمل؟ قال:" اعملوا فكل ميسر لما خلق له"، ثم قرا هذه الآية:" فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى واما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 5 - 10".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْبَرِيدِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَانْطَلَقْنَا نَمْشِي، حَتَّى جَلَسْنَا عَلَى شَطِّ الْفُرَاتِ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا قَدْ سَبَقَ لَهَا مِنَ اللَّهِ شَقَاءٌ أَوْ سَعَادَةٌ"، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِيمَ إِذًا نَعْمَلُ؟ قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ"، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ:" فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 5 - 10".
ابوعبدالرحمن سلمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور ہم چہل قدمی کرتے ہوئے چلتے رہے، حتی کہ فرات کے کنارے جا کر بیٹھ گئے، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص کا شقی یا سعید ہونا اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے۔“ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا: یا رسول اللہ! پھر ہم عمل کیوں کریں؟ فرمایا: ”عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى o وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى o فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى o وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى o وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى o فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى﴾ [الليل: 5-10] »”جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا، اور اچھی بات کی تصدیق کی تو ہم اس کے لئے آسانی کے اسباب پیدا کر دیں گے، اور جو شخص بخل اختیار کرے، اپنے آپ کو مستغنی ظاہر کرے، اور اچھی بات کی تکذیب کرے، تو ہم اس کے لئے تنگی کے اسباب پیدا کر دیں گے۔“