(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا مسعر ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن النزال بن سبرة ، قال: اتي علي بإناء من ماء،" فشرب وهو قائم، ثم قال: إنه بلغني ان اقواما يكرهون ان يشرب احدهم وهو قائم، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ما فعلت، ثم اخذ منه فتمسح، ثم قال: هذا وضوء من لم يحدث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ ، قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ،" فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ أَقْوَامًا يَكْرَهُونَ أَنْ يَشْرَبَ أَحَدُهُمْ وَهُوَ قَائِمٌ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ، ثُمَّ أَخَذَ مِنْهُ فَتَمَسَّحَ، ثُمَّ قَالَ: هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ".
نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز ظہر کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک کوزے میں پانی لایا گیا، وہ مسجد کے صحن میں تھے، انہوں نے کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ اسے ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے، پھر انہوں نے باقی پانی سے مسح کر لیا اور فرمایا: جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔