(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا زكريا ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي رضي الله عنه، قال: إنكم تقرءون: من بعد وصية يوصى بها او دين سورة النساء آية 12، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى بالدين قبل الوصية، وإن اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات، يرث الرجل اخاه لابيه، وامه دون اخيه لابيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ، يَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ، وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ ”میت کے قرض کی ادائیگی اجراء و نفاذ وصیت سے پہلے ہو گی“، جبکہ قرآن میں وصیت کا ذکر قرض سے پہلے ہے، اور یہ کہ ”اخیافی بھائی تو وارث ہوں گے لیکن علاتی بھائی وارث نہ ہوں گے“، انسان کا حقیقی بھائی تو اس کا وارث ہوگا لیکن صرف باپ شریک بھائی وارث نہ ہوگا۔ فائدہ: ماں شریک بھائی کو اخیافی اور باپ شریک بھائی کو علاتی کہتے ہیں۔