(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني شيبان ابو محمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، اخبرنا حجاج بن ارطاة ، عن الحكم بن عتيبة ، عن ابي محمد الهذلي ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث رجلا من الانصار ان يسوي كل قبر، وان يلطخ كل صنم، فقال: يا رسول الله، إني اكره ان ادخل بيوت قومي، قال: فارسلني، فلما جئت، قال:" يا علي، لا تكونن فتانا، ولا مختالا، ولا تاجرا إلا تاجر خير، فإن اولئك مسوفون، او مسبوقون، في العمل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ أَبُو مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أخبرنا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنِ الْحَكَمِ بنِ عُتَيْبَةَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنْ يُسَوِّيَ كُلَّ قَبْرٍ، وَأَنْ يُلَطِّخَ كُلَّ صَنَمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَدْخُلَ بُيُوتَ قَوْمِي، قَالَ: فَأَرْسَلَنِي، فَلَمَّا جِئْتُ، قَالَ:" يَا عَلِيُّ، لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا، وَلَا مُخْتَالًا، وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ خَيْرٍ، فَإِنَّ أُولَئِكَ مُسَوِّفُونَ، أَوْ مَسْبُوقُونَ، فِي الْعَمَلِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری آدمی کو بھیجا اور اسے حکم دیا کہ ”ہر قبر برابر کر دو، اور ہر بت پر گارا مل دو۔“ اس نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنی قوم کے گھروں میں داخل نہیں ہونا چاہتا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا، جب میں واپس آیا تو فرمایا کہ ”تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔“