(حديث موقوف) حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن عبد الله بن سبع ، قال: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: لتخضبن هذه من هذا، فما ينتظر بي الاشقى؟! قالوا: يا امير المؤمنين، فاخبرنا به نبير عترته، قال: إذا تالله تقتلون بي غير قاتلي، قالوا: فاستخلف علينا، قال: لا، ولكن اترككم إلى ما ترككم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فما تقول لربك إذا اتيته؟ وقال وكيع مرة: إذا لقيته؟ قال: اقول:" اللهم تركتني فيهم ما بدا لك، ثم قبضتني إليك وانت فيهم، فإن شئت اصلحتهم، وإن شئت افسدتهم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَبُعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذَا، فَمَا يَنْتَظِرُ بِي الْأَشْقَى؟! قَالُوا: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَخْبِرْنَا بِهِ نُبِيرُ عِتْرَتَهُ، قَالَ: إِذًا تَالَلَّهِ تَقْتُلُونَ بِي غَيْرَ قَاتِلِي، قَالُوا: فَاسْتَخْلِفْ عَلَيْنَا، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَتْرُكُكُمْ إِلَى مَا تَرَكَكُمْ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَمَا تَقُولُ لِرَبِّكَ إِذَا أَتَيْتَهُ؟ وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً: إِذَا لَقِيتَهُ؟ قَالَ: أَقُولُ:" اللَّهُمَّ تَرَكْتَنِي فِيهِمْ مَا بَدَا لَكَ، ثُمَّ قَبَضْتَنِي إِلَيْكَ وَأَنْتَ فِيهِمْ، فَإِنْ شِئْتَ أَصْلَحْتَهُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَفْسَدْتَهُمْ".
عبداللہ بن سبع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ داڑھی اس سر کے خون سے رنگین ہو کر رہے گی، وہ شقی جو مجھے قتل کرے گا نہ جانے کس چیز کا انتظار کر رہا ہے؟ لوگوں نے کہا: امیر المومنین! ہمیں اس کا نام پتہ بتائیے، ہم اس کی نسل تک مٹا دیں گے، فرمایا: واللہ! اس طرح تو تم میرے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کر دو گے، لوگوں نے عرض کیا کہ پھر ہم پر اپنا نائب ہی مقرر کر دیجئے، فرمایا: نہیں، میں تمہیں اسی کیفیت پر چھوڑ کر جاؤں گا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑا تھا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر آپ جب اپنے رب سے ملیں گے تو اسے کیا جواب دیں گے (کہ آپ نے کسے خلیفہ مقرر کیا؟)، فرمایا: میں عرض کروں گا کہ اے اللہ! جب تک آپ کی مشیت ہوئی، آپ نے مجھے ان میں چھوڑے رکھا، پھر آپ نے مجھے اپنے پاس بلا لیا تب بھی آپ ان میں موجود تھے، اب اگر آپ چاہیں تو ان میں اصلاح رکھیں اور اگر آپ چاہیں تو ان میں پھوٹ ڈال دیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن سبع