وعن عبد الرحمن بن ابي نعم قال: سمعت عبد الله بن عمر وساله رجل عن المحرم قال شعبة احسبه يقتل الذباب؟ قال: اهل العراق يسالوني عن الذباب وقد قتلوا ابن بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هما ريحاني من الدنيا» . رواه البخاري وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ قَالَ: سمعتُ عبدَ اللَّهِ بن عُمَرَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْمُحْرِمِ قَالَ شُعْبَةُ أَحْسَبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ؟ قَالَ: أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونِي عَنِ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ بِنْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُمَا رَيْحَانَّيَّ مِنَ الدُّنْيَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبد الرحمن بن ابی نعم ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس وقت سنا جب ان سے کسی آدمی نے محرم (حالت احرام والے شخص) کے متعلق مسئلہ دریافت کیا، شعبہ بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ وہ پوچھ رہا تھا (اگر محرم) مکھی مار دے (تو اس پر کیا کفارہ ہو گا؟) انہوں نے فرمایا: اہل عراق مکھی (مارنے) کے متعلق مجھ سے مسئلہ دریافت کرتے ہیں جبکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے کو قتل کر دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ”وہ دونوں (حسن و حسین رضی اللہ عنہ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3753)»