وعن علي قال: قيل لرسول الله: من نؤمر بعدك؟ قال: «إن تؤمروا ابا بكر تجدوه امينا زاهدا في الدنيا راغبا في الآخرة وإن تؤمروا عمر تجدوه قويا امينا لا يخاف في الله لومة لائم وإن تؤمروا عليا-ولا اراكم فاعلين-تجدوه هاديا مهديا ياخذ بكم الطريق المستقيم» . رواه احمد وَعَن عَليّ قَالَ: قيل لرَسُول اللَّهِ: مَنْ نُؤَمِّرُ بَعْدَكَ؟ قَالَ: «إِنْ تُؤَمِّرُوا أَبَا بَكْرٍ تَجِدُوهُ أَمِينًا زَاهِدًا فِي الدُّنْيَا رَاغِبًا فِي الْآخِرَةِ وَإِنْ تُؤَمِّرُوا عُمَرَ تَجِدُوهُ قَوِيًّا أَمِينًا لَا يَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ وَإِنْ تُؤَمِّرُوا عَلِيًّا-وَلَا أَرَاكُمْ فَاعِلِينَ-تَجِدُوهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا يَأْخُذُ بِكُمُ الطَّرِيقَ الْمُسْتَقِيمَ» . رَوَاهُ أَحْمد
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کے بعد کسے خلیفہ مقرر فرمائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ابوبکر کو امیر بنا لو تو تم انہیں امین، دنیا سے بے رغبتی رکھنے والا اور آخرت سے رغبت رکھنے والا پاؤ گے۔ اور اگر تم عمر کو امیر مقرر کرو گے تو تم انہیں قوی امین پاؤ گے، وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوف زدہ نہیں ہوتے۔ اور اگر تم علی کو امیر بناؤ گے، حالانکہ میں نہیں سمجھتا کہ تم انہیں بناؤ گے، تو تم انہیں ہادی اور ہدایت یافتہ پاؤ گے، وہ تمہیں صراط مستقیم پر چلائیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 109 ح 859) ٭ فيه أبو إسحاق السبيعي مدلس و عنعن.»