وعن حذيفة قال: جاء اهل نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله ابعث إلينا رجلا امينا. فقال: «لابعثن إليكم رجلا امينا حق امين» فاستشرف لها الناس قال: فبعث ابا عبيدة بن الجراح. متفق عليه وَعَن حُذَيْفَة قَالَ: جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا. فَقَالَ: «لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ» فَاسْتَشْرَفَ لَهَا الناسُ قَالَ: فَبعث أَبَا عبيدةَ بن الْجراح. مُتَّفق عَلَيْهِ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نجران والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کسی امین شخص کو ہماری طرف مبعوث فرمانا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہاری طرف ایسے امین شخص کو بھیجوں گا جو کہ حقیقی معنی میں امین ہو گا۔ “ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس (امارت) کے خواہش مند تھے، راوی بیان کرتے ہیں، آپ نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3745) و مسلم (55/ 2420)»