وعن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول لنسائه: «إن امركن مما يهمني من بعدي ولن يصبر عليكن إلا الصابرون الصديقون» قالت عائشة: يعني المتصدقين ثم قالت عائشة لابي سلمة بن عبد الرحمن سقى الله اباك من سلسبيل الجنة وكان ابن عوف قد تصدق على امهات المؤمنين بحديقة بيعت باربعين الفا. رواه الترمذي وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لِنِسَائِهِ: «إِنَّ أَمْرَكُنَّ مِمَّا يَهُمُّنِي مِنْ بَعْدِي وَلَنْ يَصْبِرَ عَلَيْكُنَّ إِلَّا الصَّابِرُونَ الصِّدِّيقُونَ» قَالَتْ عَائِشَةُ: يَعْنِي الْمُتَصَدِّقِينَ ثُمَّ قَالَتْ عَائِشَةُ لِأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَقَى اللَّهُ أَبَاكَ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ وَكَانَ ابنُ عوفٍ قَدْ تَصَدَّقَ عَلَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِحَدِيقَةٍ بِيعَتْ بِأَرْبَعِينَ ألفا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا کرتے تھے: ”میں اپنے بعد تمہارے بارے میں بہت فکر مند ہوں، صبر کرنے والے اور صدیقین ہی ان مشکل معاملات میں تمہارا ساتھ دیں گے۔ “ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یعنی صدقہ کرنے والے، پھر عائشہ رضی اللہ عنہ نے ابوسلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اللہ تمہارے والد کو جنت کے چشمے سلسبیل سے پلائے، اور ابن عوف رضی اللہ عنہ نے امہات المومنین کے لیے ایک باغ وقف کیا تھا جو چالیس ہزار میں فروخت کیا گیا تھا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3749 وقال: حسن صحيح غريب)»