مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حیا کا لحاظ تو فرشتے بھی کرتے تھے
حدیث نمبر: 6069
Save to word اعراب
عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في بيته كاشفا عن فخذيه-او ساقيه-فاستاذن ابو بكر فاذن له وهو على تلك الحال فتحدث ثم استاذن عمر فاذن له وهو كذلك فتحدث ثم استاذن عثمان فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وسوى ثيابه فلما خرج قالت عائشة: دخل ابو بكر فلم تهتش له ولم تباله ثم دخل عمر فلم تهتش له ولم تباله ثم دخل عثمان فجلست وسويت ثيابك فقال: «الا استحي من رجل تستحي منه الملائكة؟» وفي رواية قال: «إن عثمان رجل حيي وإني خشيت إن اذنت له على تلك الحالة ان لا يبلغ إلي في حاجته» . رواه مسلم عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِهِ كَاشِفًا عَنْ فَخِذَيْهِ-أَوْ سَاقَيْهِ-فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ كَذَلِكَ فَتَحَدَّثَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَّى ثِيَابَهُ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَلَمْ تَهْتَشَّ لَهُ وَلَمْ تُبَالِهِ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَان فَجَلَست وسوَّيت ثِيَابك فَقَالَ: «أَلا أستحي من رجل تَسْتَحي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ؟» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالَةِ أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجته» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے اور اس وقت آپ کی رانوں یا پنڈلیوں سے کپڑا اٹھا ہوا تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو انہیں اجازت دے دی گئی اور آپ اسی حالت میں رہے، انہوں نے بات چیت کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور آپ اسی حالت میں رہے، انہوں نے بات چیت کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھ کر بیٹھ گئے، اپنے کپڑے درست کیے، جب وہ (آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے اٹھ کر) چلے گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے ان کی خاطر کوئی حرکت نہ کی اور نہ ان کی کوئی پرواہ کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو آپ نے ان کی خاطر کوئی حرکت کی نہ ان کی کوئی پرواہ کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست کیے، (کیا معاملہ ہے؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں؟ ایک دوسری روایت میں ہے: آپ نے فرمایا: عثمان حیا دار شخص ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے انہیں اسی حالت میں اندر آنے کی اجازت دے دی تو ہو سکتا ہے کہ (شرم کے مارے) وہ اپنے کسی کام کے بارے میں اپنی بات مجھے نہ پہنچا سکیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (26/ 2401) والرواية الثانية، رواها مسلم (27/ 2402)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (26/ 2401) والرواية الثانية


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.