وعن ابن مسعود قال: إن رجلا اصاب من امراة قبلة فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره فانزل الله تعالى: (واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات) فقال الرجل: يا رسول الله الي هذا؟ قال: «لجميع امتي كلهم» . وفي رواية: «لمن عمل بها من امتي» وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنِ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْل إِن الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات) فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا؟ قَالَ: «لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے کسی عورت کا بوسہ لے لیا پھر اس نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”دن کے دونوں اطراف اور رات کی چند ساعتوں میں نماز پڑھا کریں، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ “ اس آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ میرے لیے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری ساری امت کے لیے ہے۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”جس نے میری امت میں سے اس پر عمل کیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (526) و مسلم (42 / 2763)»