وعن انس قال: جاء رجل فقال يا رسول الله إني اصبت حدا فاقمه علي قال ولم يساله عنه قال وحضرت الصلاة فصلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة قام إليه الرجل فقال يا رسول الله إني اصبت حدا فاقم في كتاب الله قال اليس قد صليت معنا قال نعم قال فإن الله قد غفر لك ذنبك او قال حدك وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فأقمه عَليّ قَالَ وَلم يسْأَله عَنهُ قَالَ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاة قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فأقم فِي كتاب الله قَالَ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ أَو قَالَ حدك
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی آیا، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں موجب حد والا عمل کر بیٹھا ہوں، لہذا آپ مجھ پر حد قائم فرمائیں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اس (عمل) کے متعلق کچھ دریافت نہ کیا، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ادا کر چکے تو وہ آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! میں (نے ایسا کام کیا ہے کہ) حد کو پہنچ چکا ہوں، لہذا آپ میرے متعلق اللہ کا حکم نافذ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟“ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نےتمہارے گناہ یا تمہاری حد کو معاف فرما دیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6833) و مسلم (2764/44)»