وعن ابي سعيد الخدري انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: اخبرني من يقوى على القيام يوم القيامة الذي قال الله عز وجل: (يوم يقوم الناس لرب العالمين)؟ فقال: «يخفف على المؤمن حتى يكون عليه كالصلاة المكتوبة» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَخْبِرْنِي مَنْ يَقْوَى عَلَى الْقِيَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: (يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لربِّ الْعَالمين)؟ فَقَالَ: «يُخَفَّفُ عَلَى الْمُؤْمِنِ حَتَّى يَكُونَ عَلَيْهِ كَالصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَة»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو انہوں نے عرض کیا: مجھے بتائیں کہ اللہ عزوجل نے جو یہ فرمایا ہے: ”اس دن لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے۔ “ تو روزِ قیامت کھڑے ہونے کی کون طاقت رکھے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کا دن) مومن پر ہلکا کر دیا جائے گا حتی کہ وہ اس پر فرض نماز کی طرح ہو گا۔ “ حسن، رواہ البیھقی فی البعث و النشور۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البيھقي في البعث والنشور (لم أجده، شعب الإيمان 1/ 324 قبل ح 362 تعليقًا) و ابن حبان (الإحسان: 729 / 7334 و سنده حسن) ٭ شيخ دراج: (مبھم وھو) أبو الھيثم وله شاھد حسن في شعب الإيمان (362، نسخة محققة: 356) و لم يذکر الآية، فيه نعيم بن حماد حسن الحديث.»