عن يحيى بن عبد الرحمن قال: إن عمر بن الخطاب خرج في ركب فيهم عمرو بن العاص حتى وردوا حوضا فقال عمرو: يا صاحب الحوض هل ترد حوضك السباع فقال عمر بن الخطاب يا صاحب الحوض لا تخبرنا فإنا نرد على السباع وترد علينا. رواه مالك عَن يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ بن الْخطاب خَرَجَ فِي رَكْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ حَتَّى وَرَدُوا حَوْضًا فَقَالَ عَمْرُو: يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ هَلْ تَرِدُ حَوْضَكَ السِّبَاعُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا صَاحِبَ الْحَوْضِ لَا تُخْبِرْنَا فَإِنَّا نَرِدُ عَلَى السِّبَاعِ وَتَرِدُ عَلَيْنَا. رَوَاهُ مَالك
یحیی بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کچھ سواروں کے ساتھ، جن میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بھی تھے روانہ ہوئے حتیٰ کہ وہ ایک حوض پر پہنچے، تو عمرو رضی اللہ عنہ نےفرمایا: حوض کے مالک! کیا تیرے حوض پر درندے بھی پانی پیتے آتے ہیں؟ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حوض کے مالک! ہمیں نہ بتانا، کیونکہ درندوں کے بعد ہم پینے آ جاتے ہیں، اور ہمارے بعد وہ آ جاتے ہیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه مالک (1/ 23، 24 ح 42) ٭ في سماع يحيي بن عبد الرحمٰن بن حاطب من عمر رضي الله عنه نظر.»