وعن داود بن صالح بن دينار التمار عن امه ان مولاتها ارسلتها بهريسة إلى عائشة قالت: فوجدتها تصلي فاشارت إلي ان ضعيها فجاءت هرة فاكلت منها فلما انصرفت عائشة من صلاتها اكلت من حيث اكلت الهرة فقالت إن رسول الله صلى الل ه عليه وسلم قال: «إنها ليست بنجس إنما هي من الطوافين عليكم» . وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا بفضلها. رواه ابو داود وَعَن دَاوُد بن صَالح بن دِينَار التمار عَنْ أُمِّهِ أَنَّ مَوْلَاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ قَالَتْ: فَوَجَدْتُهَا تُصَلِّي فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيهَا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا فَلَمَّا انْصَرَفَتْ عَائِشَةُ مِنْ صَلَاتِهَا أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتِ الْهِرَّةُ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللّ هُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّهَا لَيست بِنَجس إِنَّمَا هِيَ من الطوافين عَلَيْكُم» . وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتَوَضَّأ بفضلها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
داود بن صالح بن دینار ؒ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی آزاد کردہ لونڈی کے ہاتھ عائشہ رضی اللہ عنہ کے لیے ہریسہ (حلیم کی طرح کا کھانا) بھیجا، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے پایا تو انہوں نے اسے رکھ دینے کا مجھے اشارہ فرمایا، ایک بلی آئی اور اس نے اس میں سے کھا لیا، جب عائشہ رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے اسی جگہ سے کھایا جہاں سے بلی نے کھایا تھا، اور انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نجس نہیں، کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آنے والے خادموں کے زمرے میں سے ہے۔ “ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (76) ٭ أم داود بن صالح: لم أجد من وثقھا.»