مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. دعا مانگتے وقت بخل نہیں کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 4858
Save to word اعراب
وعن جندب قال: جاء اعرابي فاناخ راحلته ثم عقلها ثم دخل المسجد فصلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما سلم اتى راحلته فاطلقها ثم ركب ثم نادى: اللهم ارحمني ومحمدا ولا تشرك في رحمتنا احدا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اتقولون هو اضل ام بعيره؟ الم تسمعوا إلى ما قال؟» قالوا: بلى؟. رواه ابو داود وذكر حديث ابي هريرة: «كفى بالمرء كذبا» في «باب الاعتصام» في الفصل الاول وَعَن جُنْدُبٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَهَا ثُمَّ رَكِبَ ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ؟ أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَى مَا قَالَ؟» قَالُوا: بَلَى؟. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَذَكَرَ حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ: «كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا» فِي «بَاب الِاعْتِصَام» فِي الْفَصْل الأول
جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی آیا، اس نے اپنا اونٹ بٹھایا پھر اسے باندھا اور مسجد میں آیا، اس نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا، اسے کھولا اور اس پر سوار ہو کر بلند آواز سے کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کرنا۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم گمان کرتے ہو وہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے اس کی بات نہیں سنی؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیوں نہیں، سنی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: بندے کے جھوٹا ہونے کے لیے کافی ہے۔ باب الاعتصام کی فصل اول میں بیان ہو چکی ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4885)
٭ فيه أبو عبد الله الجشمي: مجھول.
حديث ’’کفي بالمرء کذبًا‘‘ تقدم (156)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.