وعن ابي زيد عن عبد الله بن مسعود ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له ليلة الجن: «ما في إداوتك» قال: قلت: نبيذ. فقال: «تمرة طيبة وماء طهور» . رواه ابو داود وزاد احمد والترمذي: فتوضا منه وقال الترمذي: ابو زيد مجهول وصح وَعَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ: «مَا فِي إِدَاوَتِكَ» قَالَ: قلت: نَبِيذ. فَقَالَ: «تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَاءٌ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ: فَتَوَضَّأَ مِنْهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: أَبُو زيد مَجْهُول وَصَحَّ
ابوزید، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جس رات جن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تمہاری چھاگل میں کیا ہے؟“ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: نبیذ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور عمدہ چیز ہے پانی پاک ہے۔ “ ابوداؤد، امام احمد، اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: ابوزید مجہول ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (84) و أحمد (1/ 450 ح 4301) والترمذي (88) [و ابن ماجه: 384] ٭ أبو زيد: مجھول کما قال الترمذي وغيره.»