مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
کھجور کی نبیذ سےوضو کا حکم
حدیث نمبر: 480
وَعَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ: «مَا فِي إِدَاوَتِكَ» قَالَ: قلت: نَبِيذ. فَقَالَ: «تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ وَمَاءٌ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ: فَتَوَضَّأَ مِنْهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: أَبُو زيد مَجْهُول وَصَحَّ
ابوزید، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جس رات جن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تمہاری چھاگل میں کیا ہے؟“ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: نبیذ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور عمدہ چیز ہے پانی پاک ہے۔ “ ابوداؤد، امام احمد، اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: ابوزید مجہول ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (84) و أحمد (1/ 450 ح 4301) والترمذي (88) [و ابن ماجه: 384]
٭ أبو زيد: مجھول کما قال الترمذي وغيره.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف