عن عروة بن عامر قال: ذكرت الطيرة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: احسنها الفال ولا ترد مسلما فإذا راى احدكم ما يكره فليقل: اللهم لا ياتي بالحسنات إلا انت ولا يدفع السيئات إلا انت ولا حول ولا قوة إلا بالله. رواه ابو داود عَن عُرْوَة بن عَامر قَالَ: ذُكِرَتِ الطِّيَرَةُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَحْسَنُهَا الْفَأْلُ وَلَا تَرُدُّ مُسْلِمًا فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ لَا يَأْتِي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عروہ بن عامر بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بدشگونی کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے بہتر چیز نیک فال لینا ہے، اور وہ (بدشگونی) کسی مسلمان کو کام سے مت منع کرے، جب تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ چیز دیکھے تو کہے: اے اللہ! تمام بھلائیاں تو ہی لاتا ہے اور تمام برائیاں تو ہی دور کرتا ہے، ہر قسم کے گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض تیری توفیق سے ممکن ہے۔ “ ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3919) ٭ سفيان الثوري و حبيب بن أبي ثابت مدلسان و عنعنا.»